*** غزل ***
رات بھر مصروف رہتے ہیں یہ اپنے کام میں
دیدۂ بے خواب میرے چاندنی کے دام میں
اب مزہ دینے لگا ہے ذوقِ تنہائی ہمیں
جی تو گھبرایا تھا پہلے کچھ دنوں تک شام میں
اک بلاوے پر چلے آتے تھے ہر محفل میں وہ
اب کشش باقی نہیں ہے کیوں ہمارے نام میں؟
رشتۂ بیگانگی کا فیض شکوے مٹ گئے
اور یہ ترکِ تعلقات ہیں انعام میں
عمر بھ بیکل رہ ے ہم احتسابِ ذات سے
ورنہ اپنی زندگی ہوتی بسر آرام میں
سب ستمگر اپنی عیّاری سے راشدؔ بچ گئے
کشتۂ اہلِ ستم ہی گھِر گئے الزام میں
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔