٭٭٭غزل٭٭٭
پرانی چوٹ میری لاعلاج ، رہنے دو
دیا ہے درد یہ تم نے مساج ، رہنے دو
ہے کل کی بات کہ تم تھے مرے حریفوں میں
یہ دوستی کا کرم مجھ پہ آج، رہنے دو
دکھِا تو دوں اسے آئینہ اس کی چالوں کا
بھڑک نہ جائے کہیں پھر مزاج،رہنے دو
نہ جیت پاؤگے خلقِ خدا دکھ دے کر
تمہارے سرَ نہ سجے گا یہ تاج،رہنے دو
یہ زندگی ہے ہماری کسی کو کیا راشدؔ
کہے گا یہ ہمیں جھوٹا سماج ، رہنے دو
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔