٭٭٭غزل٭٭٭
میری دیرینہ وفاؤں کا ثمر
ہے کہ نہیں
دیکھنا یہ ہے کہ
دعاؤں میں اثر ہےکہ نہیں
آج بھی آیا نہی ہے وہ سواگت کو یہاں
جانے اس کو میرے آنے
کی خبر ہے کہ نہیں
کوئی بتلائے کہ
ہاتھوں کی لکیروں میں میری
اس کی اقلیمِ محبت کا سفر ہے کہ نہیں
وہ جو آنکھوں کے
جزیروں میں بسا ہے میرے
اس کے خوابوں میں
میری راہ گزر ہےکہ نہیں
ہے اندھیروں
کی شناسائی غنیمت راشؔد
کون جانے میری قسمت
مین سحر ہےکہ نہیں
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔