غزل
راشؔد ذوالفقار
جذبئہ جہد سے سرشار بنا سکتا
ہے
عزم لاٹھی کو
بھی تلوار بنا سکتا ہے
اپنے سینے مین جو رکھتا ہے جواں جوشِ
نمو
سینئہ دشت کو گلزار بنا سکتا ہے
جوہرِ خُلق
وہ جوہر ہے کہ جو
دشمنِ جاں کو طرف دار
ب بنا سکتا ہے
جھانکنا اپنے گریباں
میں اگر وقت مِلے
یہ تجھے صاحبِ کردار بنا
سکتا ہے
ردِّ فرمانِ
الہی کی سزا یاد رہے
یہ فرشتے کو گنہگار بنا سکتا ہے
راہ تو کوئی بھی دُشوار نہیں راشؔد
درمیاں ٹھہر نا
دُشوار بنا سکتا ہے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔