غزل
(راشؔد
ذوالفقار)
تعصّب آنکھ میں آجائے تو دیدہ
وری مشکل
توازُن میں نہ ہو جب
ذات پھر خُود آگہی مشکل
نہیں اچھا لگانا غیر پر تُہمت خرابی کی
جب اپنے ہاتھ سے اپنی بنائی زندگی مشکل
پُکا رو گے کسی حالت
، کسی بھی آزمائش میں
چلے آئیں گے دوڑے ہم
، اگر تم پر پڑی مشکل
اُلجھنا مت فقیروں سے
یہ اپنی دُھن میں کیا کہہ دیں
نہ ہو جائے چھُپانا آپ کو شرمندگی مشکل
یہ کیسا شہر ہے ، کیسی اداکاروں کی بستی ہے
یہاں تو ہو گیا راشؔد پرکھنا دوستی مشکل
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔